6 فروری، 2025، 5:23 PM
Journalist ID: 5632
News ID: 85742722
T T
0 Persons

لیبلز

پزشکیان: اسلامی جمہوریہ ایران کی ڈاکٹرائن میں ایٹمی اسلحے کی کوئی جگہ نہیں ہے

تہران – ارنا – صدر ایران نے کہا ہے کہ ہم ایٹمی اسلحے کی فکر میں نہیں ہیں، یہ رہبر انقلاب اسلامی کا فتوی ہے، حتی جو لوگ دعوی کررہے ہیں، وہ بھی ہمیں ایٹمی اسلحہ بنانے کی طرف نہیں لے جاسکتے کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ڈاکٹرائن میں بے گناہ عام انسانوں  کا قتل عام  کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔

 ارنا کے مطابق صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے جمعرات 6 فروری کو اسلامی انقلاب کی چھیالیسویں سالگرہ کی مناسبت سے " سلام سفرا" نامی پروگرام میں ، 100 سے زآئد سفیروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں سے  خطاب میں امید ظاہر کی کہ مختلف ملکوں کے نمائندوں اور سفیروں کی یہ موجودگی معاشرے اور علاقے کے مسائل کے حل اور امن عالم کے حوالے سے راہگشا ہوگی۔

 انھوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کے ذریعے  ہم نے امتیاز اور نا انصافی ختم کرنے کی کوشش  کی اور ہم  قومی اور جنسی کسی بھی قسم کے امتیازی نظریئے کو  پسند نہیں کرتے۔

 انھوں کہا کہ اس ملک میں اسلامی انقلاب کے بعد جمہوریت کی بنیاد رکھی گئی۔

 صدر ایران نے کہا کہ اسلامی انقلاب کو شروع میں ہی دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئي اور آزادی وخودمختاری کے مخالفین نے ہماری بہت سے سیاسی، مذہبی اور ثقافتی شخصیات کو دہشت گردانہ حملوں میں شہید کردیا۔

انھوں کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ انہیں قوتوں نے  جو دہشت گردی کی حمایت کررہی تھیں، ہم پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کی کوشش کی ۔

 ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ ہم نے آزاد  رہنے کے لئے انقلاب کیا۔ ہم نے اس لئے انقلاب کیا کہ ہمارے عوام لیاقت، توانائی اور صلاحیت کی بنیاد پر ترقی کریں اور امن و سکون کے ساتھ رہیں۔

 انھوں نے کہا کہ ابھی انقلاب کو آئے زیادہ دن نہیں گزرے تھے کہ ہم پر جنگ مسلط کردی گئی۔

ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ اس جںگ میں دنیا کی اکثر حکومتوں نے ہمارے دشمن کی حمایت کی لیکن ہمارے عوام اپنے ایمان اور یقین کی بنیاد پر خالی ہاتھوں دشمن کے مقابلے میں ڈٹ گئے اور اس کو شکست دی۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے  کبھی بھی جنگ اور بدامنی نہیں چاہی۔   

  صدر ایران نے اپنی تقریب حلف برداری کے موقع پر حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو دہشت گردانہ حملے میں  شہید کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے مشکلات کھڑی کی گئيں جبکہ   دوستی، برادری اور دوسروں کی مدد ہمارا نعرہ تھا لیکن دنیا کے بے انصاف ابلاغیاتی ذرائع نے علاقے میں ہمی کو بدامنی کا عامل بتایا۔

ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ وہ انسانی حقوق کی بات کرتے ہيں لیکن دنیا کی ںگاہوں کے سامنے غزہ میں چودہ ہزار بچوں کا قتل عام کردیا، عورتوں کو مار دیا اور اسپتالوں کو نابود کردیا۔

 انھوں نے سوال کیا کہ یہ کیسے انسانی حقوق  کی بات کرتے ہیں کہ بچوں کو ملبوں میں دفن کردیتے ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ افسوس کہ دنیا نے خاموشی اختیار کی اور اگر کبھی کچھ بولی بھی تو ڈپلومیٹک الفاظ استعمال کئے۔

انھوں نے کہا کہ ان کے ضمیر خاموش ہیں،  ظلم کی حمایت کرتے ہیں اور اس پر دعوی کرتے ہیں کہ ایران نے علاقے کی سلامتی درہم برہم کردی ہے جبکہ ہم ایٹمی اسلحہ نہیں بنارہے ہیں۔

 اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ اور صدر مملکت نے کہا کہ جنگ ہمارے فائدے میں نہیں ہے، ہم ایٹمی اسلحے کی فکر میں نہیں ہیں، یہ رہبر انقلاب اسلامی کا فتوی ہے، حتی جو لوگ دعوی کررہے ہیں، وہ بھی ہمیں ایٹمی اسلحہ بنانے کی طرف نہیں لے جاسکتے کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ڈاکٹرائن میں بے گناہ عام انسانوں  کا قتل عام  کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔

 ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ اسرائیل نے علاقے کے سبھی ملکوں کے خلاف جارحیت کی ہے اور وہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کا مسئلہ اٹھاتا ہے۔

انھو نے کہا کہ آئی اے ای اے نے جب چاہا ہماری ایٹمی تنصیبات کا معائںہ کیا، آئندہ بھی  جب چاہے آکر معائنہ کرسکتا ہے، کیونکہ ایٹمی اسلحہ بنانا ہمارے پروگرام میں نہیں ہے۔

 صدرایران نے کہا کہ کس نے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے باہر نکالا؟ کون سے  انسانی حقوق اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ لوگوں کو ان کے گھر بار سے نکال باہر کیا جائے؟ لیکن اسرائیل نے فلسطینیوں کو آوارہ وطن کیا، ہر آزاد انسان اپنے حق کے دفاع کے لئے ڈٹ جائے گا۔  

 صدر ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ امن اس وقت قائم ہوتا ہے جب ظلم و ستم نہ ہواو کسی کا حق پامال نہ کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ دنیا میں اس وقت امن ہوگا جب انسانوں کے حقوق کا، ان کی نسل، قوم، قبیلے، مذہب اور اعتقاد پر توجہ دیئے  بغیر احترام کیا جائے۔

پزشکیان نے کہا کہ ہم غزہ اور فلسطین کا دفاع کرتے ہیں کیونکہ وہ مظلوم ہیں اور ان پر ستم کیاگیا ہے۔

صدرایران نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت، ظلم و ستم سے باقی نہیں رہ سکتی۔

انھوں نے کہا کہ لوگ ظلم وستم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔ امن عدل و انصاف اور برادری و برابری  کے سائے میں قائم ہوسکتا ہے جنگ و خونریزی سے نہیں۔

 صدر  ایران نے کہا کہ  یہاں جتنے سفرا موجود ہیں، ہم ان سب کے ملکوں کے ساتھ دوستانہ اور مخلصانہ روابط چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپس میں تجربات کا تبادلہ کریں، ہم مل کر اس کرہ زمین کی حفاظت کرسکتے ہیں۔ زندگی کے لئے ہمارے پاس سنہرا موقع ہے، بہتر ہے کہ ہم یہ زندگی ایک دوسرے کے ساتھ خوش وخرم اور باہمی دوستی ومہربانی کے ساتھ گزاریں۔   

 صدر ایران نے کہا کہ جنگ وخونریزی اور امتیاز نابرابری انسان کا کام نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ افسوس کہ ہم پر جنگ اور دہشت گردی مسلط کی گئی اور ہم پر جو الزام لگائے جاتے ہیں ان کی ہمارے انقلابی نظریات اور عقائد میں کوئی جگہ نہیں ہے۔  

 انھوں نے اس بات کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہ انسانی حقوق کے دفاع  کے نام نہاد دعویداروں نے بے گناہ انسانوں کے خون سے زمین رنگین کردی ہے۔

صدرایران نے سفیروں کو مخاطب کرکے  کہا کہ امید ہے کہ آپ کی یہ موجودگی دنیا کے سبھی ملکوں سے ایران کے اچھے روابط کا باعث ہوگی، ہم دنیا کے ساتھ باہمی عزت واحترام کی بنیاد پر روابط چاہتے ہیں، گفتگو پر یقین رکھتے ہیں اور پڑوسیوں سے یقینا اپنے روابط کو وسیع تر کریں گے۔  

 انھوں نے کہا کہ  روس اور چین کے ساتھ ہمارے اسٹریٹیجک منصوبے ہیں اور دنیا کے سبھی ملکوں کے ساتھ اس طرح کے منصوبوں کے لئے تیار ہیں بس شرط یہ ہے کہ برابری اور دو طرفہ احترام ملحوظ رکھا جائے۔  

 صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے آخر میں امید ظاہر کی کہ ایران میں موجود دوسرے ملکوں کے نمائںدوں اور ایران کی وزارت خارجہ کے باہمی تعاون سے علاقے اور دنیا میں امن وآشتی کو زیادہ سے زیادہ فروغ ملے گا۔     

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .